إن الحمد لله، نحمده، ونستعينه، ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا، وسيئات أعمالنا، من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادى له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمداً عبده ورسوله، أما بعد!
معزز حاضرین جمعہ! حضرت ابراہیم علیہ السلام سے لیا گيا یہ امتحان رہتی دنیا تک کے لیے سنت ابراہیمی کی حیثیت اختیار کرگيا۔ اور اللہ تعالی ٰ نے اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے کہلوایا کہ: قربانی تمہارے باپ حضرت ابراہیم کی سنت ہے۔ تاریخ انسانیت میں اتنی مقدس اور اتنی عظیم الشان قربانی کی نظیر نہیں ملتی۔ یہ قربانی بارگارہ ایزدی میں اتنی پسند آئی کہ اس نے امت مسلمہ کو ہر سال اس کی یاد تازہ کرنے کا حکم دیا، یہ یادگار دین عنقریب ہم پر پھر سایہ فگن ہونے والا ہے۔ ہم مسلمان اس سنت ابراہیمی کی تجدید کریں گے اور اسی ایمانی جذبے سے سرشار ہو کر اپنے رب کے حضور قربانی پیش کریں گے۔
حضرت ابراہیم کی حیات با برکات ہم کو بہت ساری چیزوں کا سبق دیتی ہے اور بتلاتی ہے کہ انسان جب اپنی زندگی میں پیش آمدہ مشکلات ومصائب کا سامنا نہ کر سکے تو وہ کبھی فلاح وبہود سے ہم کنار نہیں ہوسکتا ہے۔
آج امتِ مسلمہ جن پریشانیوں سے دوچار ہے ان سے چھٹکارا پانے کے لیے ہم کو اپنے اندر حضرت ابراہیم جیسا ایمان پیدا کرنا ہوگا۔ ایمان ویقین کی پختہ راہ پر گامزن ہونے کے بعد ہم اپنی تمام مشکلات کا حل نکال سکتے ہیں۔
حضرت ابراہیم کے بارے میں ایک اور بات جو خصوصیت کے ساتھ بیان کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ وہ اللہ کے اوپر پختہ ایمان رکھنے والوں میں سے تھے۔ جب انسان اللہ کانیک اور صالح بندہ بن جاتا ہے تو اللہ کی رحمت اس کو ہر چہار جانب سے اپنے آغوش میں لے لیتی ہے اور اس کے وجود سے وہی کام انجام پاتا ہے جو اللہ کو پسند ہو۔ اور ہر وہ عمل جو اللہ کو ناپسند ہے اس سے وہ اجتناب کرتا ہے۔ مومن کے لیے حضرت ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام کی پوری زندگی ایک اسوہ ہے جس کو ہر نرم وگرم حالات میں سامنے رکھنا ضروری ہے۔